Sad Poetry 2

یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو

وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے

یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو

ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا

تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں

جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو

کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں

جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو

نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو

اسے اتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو

یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے

یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو

 An other very beautiful poem 

اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا

 

اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا

مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا

تمہیں ضرور کوئی چاہتوں سے دیکھے گا

مگر وہ آنکھیں ہماری کہاں سے لائے گا

نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہو

مکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا

میں اپنی راہ میں دیوار بن کے بیٹھا ہوں

اگر وہ آیا تو کس راستے سے آئے گا

تمہارے ساتھ یہ موسم فرشتوں جیسا ہے

تمہارے بعد یہ موسم بہت ستائے گا

 

 

 

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

 

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے

کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے

تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے

عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر

محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے

سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو

ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے

مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگا

پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے

اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو

نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

 

Enjoyed this article? Stay informed by joining our newsletter!

Comments

You must be logged in to post a comment.

About Author